Home
Poetry
Categories
آوازِ قلم
Poets
About Us
Contact Us
roman
آوازِ قلم
Home
Poetry
Categories
Poets
About Us
Contact Us
roman
شعر
مجھ سے اب لوگ کم ہی ملتے ہیںے
جون ایلیا
یعنی تم وہ ہو، واقعی؟ حد ہے
جون ایلیا
کون سیکھا ہے صرف باتوں سے
جون ایلیا
ایک خط جو تو نے کبھی لکھا ہی نہیں
جون ایلیا
حشر میں بتاؤں گا تجھے
جون ایلیا
اب تیری آرزو کہاں مجھ کو ...
جون ایلیا
ہم کو یاروں نے یاد بھی نہ رکھا
جون ایلیا
خواب مہنگے بہت پڑے ہم کو
جون ایلیا
گنہگار ہوں گنہگاروں سے ہے واسطہ میرا
جون ایلیا
کیا کہا خواب میں دیکھا ہے مجھے
جون ایلیا
میں یہ سمجھا کہ فقط بچھڑ ئے ہیں
جون ایلیا
اتنے گھنے بادل کے پیچھے
پروین شاکر
رفاقتوں کے نئے خواب خوش نما ہیں مگر
پروین شاکر
تیری دنیا سے نکل جاؤں میں خاموشی کے ساتھ
پروین شاکر
تلاش کر میری کمی کو اپنے دل میں
پروین شاکر
جس طرح خواب میرے ہو گئے ریزہ ریزہ
پروین شاکر
ہر چیز فاصلے پر نظر آتی ہے مجھے،
پروین شاکر
ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اُسکی
پروین شاکر
میں عشقِ کائنات میں زنجیر ہو سکوں
پروین شاکر
عشق نے سیکھ ہی لی وقت کی تقسیم کے
پروین شاکر
انا پرست ہے اتنا کہ بات سے پہلے
پروین شاکر
سواۓ خاک کے باقی اثر نشان سے نہ تھے زمین سے دب گئے دبتے جو آسمان سے نہ تھے
میر انیس
لگا رہا ہوں مضامینِ نو کے پھر امبار خبر کرو میرے کھیرمان کے خوشہ چینوں کو
میر انیس
گرمی سے مضطرب تھا زمانہ زمین پر بھُن جاتا تھا جو گرتا تھا دانہ زمین پر
میر انیس
'انیس' دم کا بھروسہ نہیں، ٹھہر جاؤ چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے
میر انیس
گلدستۂ معانی کو نئے رنگ سے باندھوں ایک پھول کا مضمون ہو تو سو رنگ سے باندھوں
میر انیس
'انیس' آسان نہیں آباد کرنا گھرِ محبت کا یہ ان کا کام ہے جو زندگی برباد کرتے ہیں
میر انیس
اشکِ غم، دیدۂ پر نم سے سنبھالے نہ گئے یہ وہ بچے ہیں جو ماں باپ سے پلے نہ گئے
میر انیس
تمام عمر جو کی ہم سے بے رُخی سب نے کفن میں ہم بھی عزیزوں سے منہ چھپا کے چلے
میر انیس
تمام عمر اسی احتیاط میں گزری کہ آشیان کسی شاخِ چمن پہ بار نہ ہو
میر انیس